رسول اکرم ﷺ کے پسندیدہ مشروبات
رسول اکرم ﷺ کی عادت شریفہ تھی کہ آپ پینے والی چیز کو تین سانسوں میں نوش فرماتے ۔ہر سانس میں منہ سے پیالہ جدا کرتے پھر سانس لیتے اور پیالے کو جب دہن شریف کے قریب لاتے تو بسم اﷲ پڑھتے اور جب جدا فرماتے تو حمد بجا لاتے اس طرح تین مرتبہ کرتے ۔آپ ﷺ کے پسندیدہ مشروبات مندرجہ ذیل ہیں ۔ 1۔ پانی :رسول اکرم ﷺ ٹھنڈے اور شیرین پانی کو پسند فرماتے تھے ۔حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں ۔کہ رسول اکرم ﷺ کے لئے سقیا سے (ٹھنڈا اور ) میٹھا پانی منگوایا جاتا تھا ۔مروی ہے کہ ’’سُقیا‘‘ ایک چشمہ ہے ۔جو مدینہ طیبہ سے دو دن کی مسافت پر واقع ہے ۔(سنن ابی داؤد) | |
اُم المومنین عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں کہ آپ ﷺ کو پینے کی چیزوں میں میٹھی چیز( زیادہ ) محبوب تھی ۔(ترمذی شریف) حضرت ابن عباس رضی اﷲ عنہما سے مروی ہے کہ سید الانبیاء ﷺ کی خدمت اقدس میں ایک ڈول آبِ زم زم لایا گیا ۔حضور نبی کریم ﷺ نے اسے نوش فرما لیا ۔حالانکہ آپ ﷺ اُس وقت کھڑے تھے ۔(مسلم شریف) پانی اﷲ تعالیٰ کی انمول نعمت ہے ۔اس لئے رسول اکرم ﷺ نے پانی پی کر اﷲ کا شکر ادا کیا ۔ 2۔ دودھ:حضرت ابن عمر رضی اﷲ عنہ راوی ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا کہ تین چیزوں کو رد نہیں کرنا چاہیے ۔1۔تکیہ ۔2۔ دودھ ۔ 3۔خوشبو۔ (شمائل ترمذی) | |
حضرت ابن عباس رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ میں اور حضرت خالد بن ولید رضی اﷲ عنہ حضرت رسول مقبول ﷺ کے ساتھ حضرت میمونہ رضی اﷲ عنہا کے گھر گئے ۔وہ ایک برتن میں دودھ لے کر آئیں ۔حضور اکرم ﷺ نے اُسے نوش فرمایا ۔میں دائیں اور حضرت خالد بن ولید بائیں جانب تھے ۔آپ ﷺ نے (نوش فرمانے کے بعد) مجھے فرمایا کہ اب پینے کا حق تیرا ہے ۔ہاں اگر تو بخوشی قبول کرے تو خالد کو ترجیح دے دے ۔میں نے عرض کیا کہ میں آ پ ﷺ کے پس خوردہ پر کسی کو ترجیح نہیں دے سکتا ۔اس کے بعد ارشاد گرامی فرمایا کہ جب کسی شخص کو حق تعالیٰ کوئی چیز کھلائے تو یہ دعا پڑھنی چاہیے ۔ پھر حضرت ابن عباس رضی اﷲ عنہ نے فرمایا کہ رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ دودھ کے علاوہ کوئی بھی چیز ایسی نہیں جو کھانے اور پینے کا کام دیتی ہو۔ (ابو داؤد) حضرت نضلہ بن عمر و الغفاری رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے حضور اکرم ﷺ کے لئے ایک برتن میں دودھ دو ہا ۔آپ ﷺ نے دودھ نوش فرمایا اور بچا ہوا مجھے عنایت فرمادیا ۔میں نے وہ دودھ پیا تو سیراب ہو گیا ۔میں نے بارگاہ اقدس میں عرض کیا کہ یا رسول اﷲ ﷺ میں سات بکریوں کا دودھ پی جاتا تھا مگر سیراب نہ ہوتا تھا ۔(لیکن آج تھوڑا سا پی کر سیراب ہو گیا ۔) (خصائص کبریٰ) لسیّ:رسول اکرم ﷺ نے دودھ میں پانی ملا کر لسی بنا کر پی ہے ۔ حضرت انس رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ کے لئے بکری کا دودھ دوہا گیا ۔پھر اس میں اس کنوئیں کا پانی جو کہ حضرت انس رضی اﷲ عنہ کے گھر میں تھا ۔ملایا گیا ۔پھر رسول اﷲ ﷺ کی خدمت عالیہ میں پیش کیا گیا ۔حضور تاجدار انبیاء ﷺ نے نوش فرمایا ۔(نوش فرمانے کے بعد جو دودھ کی لسی بچ گئی وہ بطور تبرک تقسیم فرمانے لگے تو) بائیں طرف حضرت ابو بکر صدیق رضی اﷲ عنہ اور دائیں طرف ایک اعرابی بیٹھے ہوئے تھے ۔حضرت عمر رضی اﷲ عنہ نے عرض کیا کہ یا رسول اﷲ (ﷺ)! (پہلے) ابو بکر کو دیجئیے (مگر) آپ ﷺ نے اعرابی کو پیالہ پکڑا دیا جو دائیں طرف تھا اور ارشاد فرمایادائیں طرف (کیونکہ ) دایاں مقدم ہے ۔) | |
دوسری روایت میں ہے کہ فرمایا’’ دائیں طرف والے زیادہ حقدار ہیں ۔دائیں طرف والے زیادہ حقدار ہیں ۔غور سے سنو دائیں طرف والو کو پہلے دیا کرو ۔‘‘(بخاری شریف) حضرت براء بن عازب رضی اﷲ عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو بکر صدیق رضی اﷲ عنہ سے کہا کہ اے ابو بکر !(ﷺ)تم ہجرت کی رات رسول اﷲ ﷺ کے ساتھ تھے ۔وہ واقعہ مجھے سناؤ۔ حضرت ابو بکر صدیق رضی اﷲ عنہ نے کہا کہ ہم ساری رات چلتے رہے ۔اگلا دن بھی چلتے رہے ۔ جب دوپہر کا وقت ہوا اور لوگوں کی آمد و رفت ختم ہو ئی تو ہم ایک لمبے پتھر کے سایہ میں اُترے ۔میں نے اپنے ہاتھوں سے جگہ کو ہموار کیا تاکہ حضور اکرم ﷺ سو جائیں اور میں نگرانی کرنے لگا۔ تو سامنے ایک چرواہا آتا ہوا دکھائی دیا ۔میں نے اس سے کہا کہ تیری بکریوں میں دودھ ہے ؟ اس نے کہا کہ ہاں !میں نے پوچھا کیا دو ہے گا۔اس نے کہا ہاں!پھر اُس نے ایک بکری پکڑی اور پیالہ میں دودھ نکالا ۔میرے پاس ایک برتن تھا کہ جس کے ساتھ آپ ﷺ وضو فرماتے اور پانی اور دودھ نوش فرماتے تھے ۔میں نے دودھ اس برتن میں رسول اﷲ ﷺ کے لئے ڈال لیا ۔پھر میں بارگاہ اقدس میں حاضر ہوا تو ابھی تک محوِ خواب تھے ۔میں نے جگانا مکروہ سمجھا ۔پھر جب حضور نبی کریم ﷺ خود بیدار ہوئے تو میں نے ٹھنڈا کرنے کی غرض سے اس دودھ میں تھوڑا سا پانی ملایا اور عرض کیا یا نبی (ﷺ) آپ اسے نوش فرما لیں ،چنانچہ آپ ﷺ نے نوش فرمایا ،یہاں تک کہ میں خوش ہو گیا ۔(مسلم شریف) 4۔ پھلوں کا پانی:رسول اﷲ ﷺ نے پھلو ں کا پانی بھی پسند فرمایا ہے ۔یعنی انگور یا کھجور میں پانی ڈال کر رکھ دیا جاتا جب اس پھل کا رس پانی میں شامل ہو جاتا تو آپ نوش فرما لیتے جسے نبیذ کہا جاتا ہے ۔ حضرت انس رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے اپنے اس پیالے میں رسول اﷲ ﷺ کو پینے کی اشیاء شہد ،نبیذ ،پانی اور دودھ پلایا ۔(مسلم ) | |
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا سے روایت ہے کہ ہم ایک مشکیزہ میں حضور سرور دو عالم ﷺ کے لئے نبیذ بناتے تھے ۔اوپر کی طرف سے مشکیزہ کا منہ بند کر دیا جاتا تھا اور نیچے اس کا دہانہ تھا ۔ہم صبح اس میں نبیذ ڈالتے تو سرکار کائنات فخر موجودات ﷺ رات کو پی لیتے ۔اگر رات کو ڈالا جاتا تو صبح نوش فرما لیتے تھے ۔(صحیح مسلم شریف)5۔ حضرت سوید بن نعمان رضی اﷲ عنہ اصحابِ شجرہ میں سے ہیں ۔فرماتے ہیں کہ رسول مقبول ﷺ اور آپ کے صحابہ کے پاس ستو لائے گئے ۔انہوں نے ان کو پانی میں گھول کر نوش فرمایا ۔(بخاری شریف) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ستو پینا بھی رسول اکرم ﷺ کی سنت ہے ۔ | |
6۔ شہد: شہد حضور اکرم ﷺ کے پسندیدہ اور مرغوب ترین اشیاء میں سے تھا ۔حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ کو حلوہ اور شہد (بہت) پسند تھا ۔(بخاری)منقول ہے کہ (عموماً) سرور دو عالم ﷺ علی الصبح شہد میں پانی ملا کر نوش فرمایا کرتے تھے ۔پھر جب اس پر کچھ وقت گزر جاتا اور بھوک محسوس ہوتی تو جو کچھ از قسم غذا موجود ہوتا تناول فرما لیتے ۔(مدارج جلد اول) حضرت عطا ء رضی اﷲ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبید بن عمیر سے سنا کہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں کہ حضور نبی کریم ﷺ حضرت ام المومنین زینب بنت جحش رضی اﷲ عنہا کے پاس شہد نوش فرمایا کرتے تھے ۔(بخاری) طبرانی شریف سے حضرت ابن عباس رضی اﷲ عنہ کا بیان نقل کیا کہ رسول اﷲ ﷺ حضرت سودہ رضی اﷲ عنہا کے پاس شہد تناول فرمایا کرتے تھے ۔ (تفسیر مظہری) ابن سعد نے حضرت عبد اﷲ بن رافع سے نقل کیا کہ ام المومنین حضرت ام سلمیٰ رضی اﷲ عنہا نے فرمایا کہ میرے پاس شہد کی ایک کپنی تھی ۔رسول اﷲﷺ اس شہد کو پسند فرماتے تھے اور اس میں سے کچھ نوش فرمایا کرتے تھے ۔(تفسیر مظہری) یہ آرْٹِیکَل ہماری ویب سے لیا گیا ہے |