غلام حشر میں جب سید الوریٰ ﷺ کے چلے
Ghulam Hashar Mein Jab Syed ul Wara Ke Chale
غلام حشر میں جب سید الوریٰ ﷺ کے چلے – اُرْدُو نعت لیرکس
غلام حشر میں جب سید الوریٰ ﷺ کے چلے
لِوائے حمد کے سائے میں سر اُٹھا کے چلےچراغ لے کے جو عشاق مصطفےٰﷺ کے چلے
ہوائے تُند کے جھونکے بھی سر جھکا کے چلےوہیں پہ تھم گئی اک بار گردشِ دوراں
جہاں بھی تذکرے سلطانِ انبیاء ﷺکے چلےیہ کس کا شہر قریب آ رہا ہے دیکھو تو
دُرود پڑھتے ہوئے قافلے ہوا کے چلےنہیں ہے کبر کی رُخصت حرم میں زائر کو
ادب کا ہے یہ تقاضا کہ سر جھکا کے چلےوہ ان کا فقر ،سلیماں کو جس پہ رشک آئے
وہ ان کا حسن کہ یوسف بھی منہ چھپا کے چلےسرِ نیاز جھکایا جنہوں نے اس در پر
وہ خوش نصیب ہی دنیا میں سر اٹھا کے چلےنشے کی علت حرمت میں تھا یہ پہلو بھی
کہ پل صراط پہ مومن نہ لڑکھڑا کے چلےطلب ہوئی سرِ قوسین جب شبِ اسریٰ
حضور ﷺ واقفِ منزل تھے ، مسکرا کے چلےانہیں کی زیست ہوئی آبرو کے ساتھ بسر
جو ان کی چادرِ نسبت میں سر چھپا کے چلےنظر بہ عالمِ پاکیزگی پڑے ان پر
مسافرانِ لحد اس لئے نہا کے چلےجنابِ آمنہ اٹھیں بلائیں لینے کو
جو تاج سر پہ شفاعت کا وہ سجا کے چلےنصیر اُن کے سوا کون ہے رسول ایسا
جو بخشوانے پہ آئے تو بخشوا کے چلےنصیر ! تجھ کو مبارک ہو یہ ثباتِ قدم
کہ اس زمیں میں اکابر بھی لڑکھڑا کے چلے
ایک کلام ہے حاجی صاحب کا,, کرے چارہ سازی زیارت کسی کی,, وہ نہیں مل رہا۔۔۔۔ کیسے مل سکتا ہے
کرے چارہ سازی زیارت کسی کی – نعت لیرکس
https://bit.ly/2PCiFCL